رمضان المبارک میں چند غلطیاں ہرگز نہ کریں ورنہ
رمضان المبارک بڑی رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ
ہے ۔ اس کی اہمیت و افادیت زندگی کے مختلف پہلوؤں سے ثابت ہے ۔ سال کے اس بابرکت
ماہ میں ہمیں خداوند تعالیٰ کی طرف سے عبادتوں کے ثواب اور گناہوں کا کفارہ ادا
کرنے کا بھرپور موقع ملتا ہے۔ تاہم ہمیں رمضان صحت اور تندرستی کے ساتھ گزارنے کے
لیے سحری اور افطاری میں چند احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کرنی چاہئیں- اور صحت مند
رہ کر ہی ہم اس ماہِ مقدس میں زیادہ سے زیادہ عبادات کرسکتے ہیں-
سحری:
سحری میں پیٹ بھر کر کھانا غلط طرز عمل ہے اس سے معدے کا نظام غیر محرک ہوجاتا ہے اور نظام ہضم کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔ زائد غذا اکثر مختلف بیماریوں کا باعث بنتی ہے٬ جیسے ڈائریا ‘ تیزابیت اور معدے کا انفکیشن وغیرہ۔ زیادہ کھانے سے دست شروع ہوجائیں تو شدید کمزوری لاحق ہوتی ہے٬ پھر دستوں کے ساتھ الٹیاں متاثرہ شخص کو مزید لاغر کر دیتی ہیں- سحری میں گھی میں ڈوبے پراٹھوں کی جگہ کوشش کریں کہ سادہ روٹی یا ڈبل روٹی یا استعمال کریں۔ ان کے ساتھ دال یا کم روغن والا سالن استعمال میں کھانے کے بعد توانائی پہنچانے والا کوئی بھی جوس یا تازہ پھلوں کا رس استعمال کرسکتے ہیں۔
سحری میں چاول سے بنی ہوئی ڈشیز بہت کم استعمال کریں۔ نہاری ‘سری پائے ‘ بینگن اور گوبھی وغیرہ سے بھی پرہیز کریں۔ ایک اور بات کا بہت خیال رہے کہ سحری میں انڈا یا اس سے بنی ہوئی چیزیں کم سے کم استعمال کریں یا بالکل ہی نہ کھائیں ایسی غذاؤں سے پیاس کی شدت بڑھ جاتی ہے۔ ان احتیاطی تدابیر سے افطار تک انشاءاللہ بہت اچھا گزرے گا ۔ سحری کے بعد اپنے روزمرہ کام سرانجام دیتے رہیں کیونکہ سحری کے فوراً بعد آرام سے جسم میں سستی آجاتی ہے ‘ جو معدے کا سائز بڑھاتی ہے اور پیٹ بھرا ہوا اور پھولا پھالا سا محسوس ہوتا ہے۔
افطار:
روزہ ہمیشہ کھجور یا نمک سے افطار کریں٬ طبی اور مذہبی اعتبار سے اسکی بڑی اہمیت ہے۔ یہ دونوں چیزیں صحت کے لئے نہایت مفید ہیں۔ جدید تحقیق کے مطابق کجھور میں کچھ ایسی غذائیت ہوتی ہے ‘جو معدے کے عضلات کو مضبوط کرتی ہے اور دوران خون کی کارکردگی بڑھا دیتی ہے۔ کھجور کے استعمال سے نہ صرف ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں بلکہ یہ جسم کو بھرپور توانائی فراہم کر کے جسم کی کمزوری دور کرتی ہے۔
کھجور کے فوراً بعد تھوڑا سا نیم گرم پانی استعمال کریں، یہ بھی معدے کی کارکردگی کو بڑھاتا ہے اور معدے میں موجود تیزاب کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ افطاری میں روغنی اشیاء کا استعمال کم سے کم کریں، یا بالکل ہی نہ کریں ۔ افطاری میں دہی بڑے ‘سبزی کے پکوڑے ‘فروٹ چاٹ ‘ فریش جوس یا گلو کوز لے سکتے ہیں۔ سموسے اور رول وغیرہ کا استعمال کم سے کم کریں۔
افطاری کے فوراً بعد کھانا نہ کھائیں، بلکہ دو گھنٹے بعد کھائیں۔ عادت بنا لیں کہ افطاری کے بعد تھوڑی بہت چہل قدمی ضرور کریں۔ مرد حضرات تراویح وغیرہ پڑھتے ہیں تو ان سے ورزش ہوجاتی ہے اور کھانا ہضم ہوجاتا ہے خواتین کے لئے ضروری ہے کہ وہ کھانے سے پہلے اور افطاری کے کچھ دیر بعد چہل قدمی کریں، تاکہ کھانا ہضم ہوجائے، ورنہ کھانے کے بعد سونے سے کھانا ٹھیک سے ہضم نہیں ہوگا۔ افطاری کے بعد وقتاً فوقتاً کوشش کریں کہ تازہ پھلوں کا جوس استعمال میں رہے، تاکہ جسم و جاں میں طاقت رہے۔
روزہ رکھنے کے چند طبی فوائد:
روز رکھنے سے ایسے افراد کو بھی فائدہ ہوتا ہے جو تمباکو یا دیگر نشہ آور اشیاء وغیرہ کی لت کا شکار ہوں۔ تیس دنوں کی ٹریننگ ان کے اعصاب اور قوت ارادی کو مضبوط بناکر نشے جیسی برائی سے ان کی جان چھڑا سکتی ہے ۔ اس کے علاوہ جو افراد چاہتے ہیں ان کا وزن کم ہوجائے تو وہ پابندی سے روزہ رکھیں۔ایک مہینے میں روزوں کی برکت سے ان کا وزن واضح طور پر کم ہوجائے گا-
روزوں کے جسم پر جو مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ان میں سب سے زیادہ قابل ذکر خون کے روغنی مادوں میں ہونے والی تبدیلیاں ہیں خصوصاً دل کے لئے مفید چکنائی'' ایچ ڈی ایل ''کی سطح میں تبدیلی بڑی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس سے دل اور شریانوں کو تحفظ حاصل ہوتا ہے-
اسی طرح روزہ سارے نظام ہضم پر ایک ماہ کا آرام طاری کر دیتا ہے اس کا حیران کن اثر بطور خاص جگر پر ہوتا ہے جو جگر کے لیے مفید ہوتا ہے- روزے کے ذریعے جگر کو چار سے چھ گھنٹوں تک آرام مل جاتا ہے۔ یہ روزے کے بغیر قطعی ناممکن ہے-
روزہ اور وضو کے مشترکہ اثر سے جو مضبوط ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے اس سے دماغ میں دوران خون کا بے مثال توازن قائم ہو جاتا ہے جو کہ صحت مند اعصابی نظام کی نشاندہی کرتا ہے۔
سحری:
سحری میں پیٹ بھر کر کھانا غلط طرز عمل ہے اس سے معدے کا نظام غیر محرک ہوجاتا ہے اور نظام ہضم کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔ زائد غذا اکثر مختلف بیماریوں کا باعث بنتی ہے٬ جیسے ڈائریا ‘ تیزابیت اور معدے کا انفکیشن وغیرہ۔ زیادہ کھانے سے دست شروع ہوجائیں تو شدید کمزوری لاحق ہوتی ہے٬ پھر دستوں کے ساتھ الٹیاں متاثرہ شخص کو مزید لاغر کر دیتی ہیں- سحری میں گھی میں ڈوبے پراٹھوں کی جگہ کوشش کریں کہ سادہ روٹی یا ڈبل روٹی یا استعمال کریں۔ ان کے ساتھ دال یا کم روغن والا سالن استعمال میں کھانے کے بعد توانائی پہنچانے والا کوئی بھی جوس یا تازہ پھلوں کا رس استعمال کرسکتے ہیں۔
سحری میں چاول سے بنی ہوئی ڈشیز بہت کم استعمال کریں۔ نہاری ‘سری پائے ‘ بینگن اور گوبھی وغیرہ سے بھی پرہیز کریں۔ ایک اور بات کا بہت خیال رہے کہ سحری میں انڈا یا اس سے بنی ہوئی چیزیں کم سے کم استعمال کریں یا بالکل ہی نہ کھائیں ایسی غذاؤں سے پیاس کی شدت بڑھ جاتی ہے۔ ان احتیاطی تدابیر سے افطار تک انشاءاللہ بہت اچھا گزرے گا ۔ سحری کے بعد اپنے روزمرہ کام سرانجام دیتے رہیں کیونکہ سحری کے فوراً بعد آرام سے جسم میں سستی آجاتی ہے ‘ جو معدے کا سائز بڑھاتی ہے اور پیٹ بھرا ہوا اور پھولا پھالا سا محسوس ہوتا ہے۔
افطار:
روزہ ہمیشہ کھجور یا نمک سے افطار کریں٬ طبی اور مذہبی اعتبار سے اسکی بڑی اہمیت ہے۔ یہ دونوں چیزیں صحت کے لئے نہایت مفید ہیں۔ جدید تحقیق کے مطابق کجھور میں کچھ ایسی غذائیت ہوتی ہے ‘جو معدے کے عضلات کو مضبوط کرتی ہے اور دوران خون کی کارکردگی بڑھا دیتی ہے۔ کھجور کے استعمال سے نہ صرف ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں بلکہ یہ جسم کو بھرپور توانائی فراہم کر کے جسم کی کمزوری دور کرتی ہے۔
کھجور کے فوراً بعد تھوڑا سا نیم گرم پانی استعمال کریں، یہ بھی معدے کی کارکردگی کو بڑھاتا ہے اور معدے میں موجود تیزاب کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ افطاری میں روغنی اشیاء کا استعمال کم سے کم کریں، یا بالکل ہی نہ کریں ۔ افطاری میں دہی بڑے ‘سبزی کے پکوڑے ‘فروٹ چاٹ ‘ فریش جوس یا گلو کوز لے سکتے ہیں۔ سموسے اور رول وغیرہ کا استعمال کم سے کم کریں۔
افطاری کے فوراً بعد کھانا نہ کھائیں، بلکہ دو گھنٹے بعد کھائیں۔ عادت بنا لیں کہ افطاری کے بعد تھوڑی بہت چہل قدمی ضرور کریں۔ مرد حضرات تراویح وغیرہ پڑھتے ہیں تو ان سے ورزش ہوجاتی ہے اور کھانا ہضم ہوجاتا ہے خواتین کے لئے ضروری ہے کہ وہ کھانے سے پہلے اور افطاری کے کچھ دیر بعد چہل قدمی کریں، تاکہ کھانا ہضم ہوجائے، ورنہ کھانے کے بعد سونے سے کھانا ٹھیک سے ہضم نہیں ہوگا۔ افطاری کے بعد وقتاً فوقتاً کوشش کریں کہ تازہ پھلوں کا جوس استعمال میں رہے، تاکہ جسم و جاں میں طاقت رہے۔
روزہ رکھنے کے چند طبی فوائد:
روز رکھنے سے ایسے افراد کو بھی فائدہ ہوتا ہے جو تمباکو یا دیگر نشہ آور اشیاء وغیرہ کی لت کا شکار ہوں۔ تیس دنوں کی ٹریننگ ان کے اعصاب اور قوت ارادی کو مضبوط بناکر نشے جیسی برائی سے ان کی جان چھڑا سکتی ہے ۔ اس کے علاوہ جو افراد چاہتے ہیں ان کا وزن کم ہوجائے تو وہ پابندی سے روزہ رکھیں۔ایک مہینے میں روزوں کی برکت سے ان کا وزن واضح طور پر کم ہوجائے گا-
روزوں کے جسم پر جو مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ان میں سب سے زیادہ قابل ذکر خون کے روغنی مادوں میں ہونے والی تبدیلیاں ہیں خصوصاً دل کے لئے مفید چکنائی'' ایچ ڈی ایل ''کی سطح میں تبدیلی بڑی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس سے دل اور شریانوں کو تحفظ حاصل ہوتا ہے-
اسی طرح روزہ سارے نظام ہضم پر ایک ماہ کا آرام طاری کر دیتا ہے اس کا حیران کن اثر بطور خاص جگر پر ہوتا ہے جو جگر کے لیے مفید ہوتا ہے- روزے کے ذریعے جگر کو چار سے چھ گھنٹوں تک آرام مل جاتا ہے۔ یہ روزے کے بغیر قطعی ناممکن ہے-
روزہ اور وضو کے مشترکہ اثر سے جو مضبوط ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے اس سے دماغ میں دوران خون کا بے مثال توازن قائم ہو جاتا ہے جو کہ صحت مند اعصابی نظام کی نشاندہی کرتا ہے۔
No comments
Please do not enter any spam link in the comment box.